بلغمی امراض میں ادرک کے تازہ رس میں تھوڑا شہد ملا کر چاٹنے سے سینہ اور گلا بلغم سے صاف ہو جاتا ہے۔ اسی مرکب کو پانی میں ملا کر پینے سے بھی نزلہ، کھانسی، گلے کی خراش اور درد کو آرام ملتا ہے اور سردی کم ہو جاتی ہے۔ ادرک کا استعمال جسم میں حرارت پیدا کرتا ہے۔ تھوڑی سی ادرک یا سونٹھ گڑ میں ملا کر کھانے سے جسم میں حرارت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ سردیوں میں اس کی چائے یا چائے میں اس کا رس شامل کرکے پینے سے خوش گوار حرارت کا احساس ہوتا ہے۔
قے اورمتلی کے لیے ادرک کا تنہا یا دیگر اجزا کے ساتھ استعمال بہت مفید ہوتاہے۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ادرک کے ٹکڑے توے پر ہلکے سینک لیے جائیں اور تھوڑا نمک لگا کر چوسے جائیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس کے رس میں ہم وزن پودینے اور لیموں کا رس شہد میں ملاکر دھیمی آنچ پر گاڑھا کرلیں اور تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔
ہندوستانی بحری بیڑے کے افراد کو سمندر روگ یا بحری سفر کی وجہ سے ہونے والی متلی، درد سر وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے ’’رسم‘‘ نامی ایک چٹ پٹا مشروب استعمال کرایا جاتا ہے جس سے وہ ان تکالیف سے جلد نجات پاجاتے ہیں۔ رسم دراصل املی کا زلال ہوتا ہے جس میں تازہ ادرک کا رس، سفید زیرہ اور تھوڑا سا نمک شامل کرتے ہیں۔ ادرک املی کے ساتھ مل کر ایک بہترین مانع قے بن جاتی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے ہیلتھ میگزین نے بھی ادرک کی اس خصوصیت کی تصدیق کی ہے۔ اخبار کے مطابق امریکا اور ڈنمارک میں ادرک کی افادیت کا اندازہ لگانے کے لیے برایگھم ینگ یونیورسٹی اور اوہائیو کے مائونٹ یونین کالج میں سمندری روگ میں زیادہ مبتلا ہونے والے افراد کو مروج مانع قے‘ دوائیں اور ادرک استعمال کرانے سے اندازہ ہوا کہ ڈرامین نامی دوا کے مقابلے میں ادرک زیادہ مفید ثابت ہوئی۔ اس کے استعمال سے قے، متلی، دوران سر کی شکایات لاحق نہیں ہوئیں۔ اسی قسم کے دو تجربات ڈنمارک میں کیے گئے۔ ان سے بھی ادرک کی ان خصوصیات کی توثیق ہوگئی۔
میگزین کے مطابق جانوروں کو(باقی صفحہ نمبر 54 پر)
(بقیہ: واشنگٹن پوسٹ امریکہ سے ادرک کے ٹوٹکے پڑھیے!)
ادرک استعمال کرانے سے اس کی ایک اور اہم خصوصیات کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ ادرک کھانے والے جانوروں کے خون میں کولیسٹرول کی سطح گرگئی۔ اس طرح لیبارٹری میں ہونے والے تجربات سے ادرک کی ضد حیوی (اینٹی بایوٹک) خصوصیات کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ بعض طبی حلقوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ادرک میں مانع سرطان صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ یہ بات اب تسلیم کی جارہی ہے کہ ادرک خون کے قوام کو پتلا رکھتی ہے۔طب میں جوارش زنجبیل اور معجون زنجبیل صدیوں سے سردی کے امراض کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ معجون زنجبیل عورتوں کی بہت سی شکایات دور کرتی ہے۔ یہ خراب رطوبتوں کو جذب کرتی ہے اور حیض کے نظام کو درست رکھتی ہے۔ یورپ میں ادرک کی چائے کو سردی کی وجہ سے حیض کی بندش کی شکایت دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ادرک میں لہسن کی طرح خون پتلا کرنے کی صلاحیت سے اشارہ ملتا ہے کہ کولیسٹرول خلط بلغم اور صفرا کے عدم توازن اور بگاڑ کی شکل ہے جو غذائی بے اعتدالیوں اور ورزش کی کمی کے نتیجے میں سخت ہوکر شریانوں میں تہہ نشین ہوتی ہے۔
اسی قسم کی شفاء صلاحیت برگ تنبول (پان) میں بھی پائی جاتی ہے۔
تازہ ادرک، سبزپان، آلوبخارے اور پودینے کے خیساندے پر اسلامی دنیا کے نامور حکیم اور محقق حکیم محمد سعید شہید کے تجربات کے بڑے حوصلہ افزا اور حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ یہ مرکب عضلات قلب کے ضعف، عظم قلب (دل کا پھیلائو)، جگر کی خرابی اور ورم کے لیے بہت مفید ثابت ہورہا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں